سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(468) موجودہ حالات میں چوری کے مال کی مقدار جس پر ہاتھ کاٹا جائے

  • 12487
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2940

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث میں ہے کہ ربع دینار کی مالیت پر چوری کرنے سے ہاتھ کاٹا جائے گا، موجودہ حساب سے ربع دینار کتنی مالیت   کا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’ چور کا ہاتھ صرف ربع دینار یا اس سے زیادہ مالیت چوری کرنے پر کاٹا جائے۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ اس وقت ربع دینا رتین درہم کے برابر تھا۔   [مسند امام احمد، ص:۸۰، ج۶]

سونے کے حساب سے متعلق روایات سے پتہ چلتا ہے کہ دینار، مثقال کے برابر ہوتا ہے، موجودہ نظام کے مطابق ایک مثقال ساڑھے چار ماشہ کے مساوی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ دینا ر کا وزن بھی ساڑھے چار ماشہ ہے۔ اس حساب سے ربع ۱۲۵.۱ ماشہ ہو گا۔اعشاری نظام کے مطابق3تولہ کے 35گرام ہوتے ہیں جبکہ 3تولہ 36ماشہ کے مساوی ہے۔ اس اعتبار سے گرام اور ماشہ میں معمولی سا فرق ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق ایک گرام سونا، اس کی مالیت کے برابر چوری کرنے پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔ جب ہاتھ نے جرم کیا ہے تو اللہ کے ہاں اس کی یہ قدر وقیمت ہے کہ معمولی سی چوری کرنے پر اسے کاٹ کر پھینک دیا جاتا ہے۔اس کے برعکس جب ہاتھ بے گناہ اور معصوم ہو گا تو اس کی قیمت اللہ کے ہاں یہ ہے کہ ایک انگشت کی دیت دس اونٹ ہیں،  یعنی اگر کسی نے ایک انگلی ضائع کردی ہے تو اسے دس اونٹ بطور دیت دینا ہوں گے۔     [ترمذی، الدیات:۱۳۹۱]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:459

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ