سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(355) خاوند کا بیوی کو ’’میں نے تجھے آزاد کیا‘‘ جیسے الفاظ کہنا

  • 12346
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2101

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگرخاوند اپنی بیوی کوکہے کہ میں نے تجھے آزاد کیاتو اس طرح طلاق ہوجائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کے نزدیک نکاح کارشتہ اس قدرحساس اورمضبوط ہے کہ اسے اشاروں ،کنایوں سے نہیں توڑاجاسکتا ہے۔ اسے ختم کرنے کے لئے صراحت کے ساتھ لفظ طلاق استعمال کرناپڑتا ہے یا پھرسیاق وسباق کاخیال کرتے ہوئے نیت کو دیکھناچاہیے ۔ صورت مسئولہ میں خاوند کااپنی بیوی کویوں کہناکہ ’’میں نے تجھے آزاد کیا۔‘‘ رشتہ ازدواج کوختم کرنے کے لئے صریح اور واضح نہیں ہے، ہاں، اگر سیاق وسباق کے پیش نظر ان الفاظ سے خاوند کی نیت اپنی بیوی کوطلاق دینے کی تھی توان الفاظ سے طلاق ہو جائے گی، جیساکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک منکوحہ کوطلاق دینے کے لئے یہ الفاظ استعمال کئے کہ تو’’ اپنے گھر چلی جا۔‘‘[صحیح بخاری ، الطلاق:۵۲۵۴]

چونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت طلاق دینے کی تھی، اس لئے سیاق و سباق کے پیش نظر یہ الفاظ طلاق کے لئے کافی تھے۔ لیکن جب یہی الفاظ حضرت کعب بن مالک  رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کے لئے استعمال کئے: ’’تو اپنے گھر چلی جا۔‘‘ [صحیح بخاری ، المغازی : ۴۴۱۸]

توان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی نیت طلاق کی نہ تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح میں ایک باب بایں الفاظ قائم کیا ہے۔ ’’جب خاونداپنی بیوی سے کہے کہ میں نے تجھ کوالگ یا آزاد کیایاکوئی لفظ جس سے طلاق کامفہوم لیاجاسکتا ہوتومعاملہ اس کی نیت پرمحمول ہوگا ۔‘‘    [صحیح بخاری، کتاب الطلاق]

ان حقائق کے پیش نظر صورت مسئولہ میں اگران الفاظ سے خاوند کی نیت طلاق دینے کی تھی توطلاق واقع ہوجائے گی۔ بصورت دیگر طلاق نہیں ہو گی، تاہم خاوند کوچاہیے کہ اگر اپنی بیوی کوطلاق نہیں دیناچاہتا تواس طرح کے ذومعنی الفاظ استعمال کرنے سے بھی گریز کرے، کیونکہ معاشرتی طورپر ایسے الفاظ سے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:364

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ