سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(78) سابقہ لوگوں کے اقوال کے بالمعنی ہیں

  • 11899
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1187

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن کریم میں  مکالمہ کے انداز میں گفتگو ہوئی ہے تو کیا اس میں انسان کا کلام لفظ اورمعنی دونوں  اعتبار سے وارد ہےیا معنی انسان کے کلام کے اور الفاظ  اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے  ہوتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجھےبظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نےسابقہ امتوں کے حالات  بیان کرتے ہوئے جو مکالمات ذکر کیے ہیں ان میں الفاظ میں  اللہ تعالیٰ کے ہیں کیونکہ یہ قرآن واضح  عربی زبان میں نازل ہوا ہےاور یہ معلوم ہےکہ اللہ تعالی نے جن  لوگوں کے  اقوال بیان فرمائے ہیں ان کی زبان عربی نہیں  تھی بلکہ وہ لوگ دوسری زبانیں بولتے تھے لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان کے اقوال کو عربی زبان میں  بیان فرمایا ہےتو یہ اس بات کی دلیل ہےکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اقوال کو بالمعنی بیان کیا ہے ان کے اقوال کو انہی کے  اپنے لفظوں میں بیان نہیں فرمایا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص77

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ