سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(124) دل نرم کرنے کے اسباب

  • 11789
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 3835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دل کی سختی دور کرنے کے اسباب بیان فرمائیں؟ اخوکم : عبد الرحمن۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ دوسروں کا کیا علاج کرے جو خود مبتلائے مرض ہو۔ ڈاکٹر و طبیب بیمار کا علاج کیا کرتا ہے۔ صالح بھائی ! اسباب ازالہ سختی یہ ہیں: (۱) مساکین کو کھانا کھلانا (۲) یتیم پر رحم کرنا۔

صحیح حدیث میں آیا ہے ، ابو ھریرۃؓ سے روایت ہے ، "ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے قسوۃ قلبی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا  "یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر اور مسکین کو کھانا کھلا۔"

احمد (2/263) طبراني (مختصر مكارم الاخلاق) (1/120) المجمع للهيثمي (8/160) أبو نعيم في الحلية (1/214) ترغيب للمنذري دیکھیں مشکاۃ (2/425)

ابو درداءؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے قسوت قلبی کی شکایت کی تو آپﷺ نے فرمایا ، کیا تو چاہتا ہے کہ تیرا دل نرم ہو اور تیری حاجت پوری ہو ، یتیم پر رحم کیا کر اور اس کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیر اور اسے اپنا کھانا کھلا تیرا دل بھی نرم ہوگا اور تیری حاجت بھی پوری ہوگی۔

تیسرا سبب : دل کو نرم کرنے والے اسباب میں سے سب سے بڑا سبب اللہ کا ذکر ہے۔

چوتھا سبب: دل کو نرم کرنے اور اللہ کی طرف متوجہ کرنے کے لیے یہ مجرب نسخہ ہے کہ باتیں کم کی جائیں۔

پانچواں سبب: مزاح بالکل ترک کردینا کیونکہ نبی ﷺ سے ساری زندگی میں صرف بیس بار مزاح منقول ہے اور وہ بھی حق ہوا کرتا تھا۔

چھٹا سبب : ام درداءؓ فرماتی ہیں:

جنازے کو حاضر ہونا بیمار کی عیادت اور زیارت قبور دل کی سختی دور کرتی ہیں۔

اور الفوائد لابن القيم (167) میں ہے : "چار چیزیں: (۱) کھانا (۲) سونا (۳)باتیں کرنا (۴) لوگوں کے ساتھ اختلاط جب حد سے بڑھ جائیں تو دل کی سختی کا سبب بنتی ہیں۔"

اور مدارج السالكين (1/453) میں ہے : "دل کے لیے پانچ چیزیں باعث فساد ہیں: لوگوں سے میل جول کی کثرت، آرزوئیں، غیر اللہ سے تعلق، پیٹ بھر کر کھانا اور سونا" پھر ان کا تفصیل سے ذکر کیا۔

اس کی تفصیل کیلئے ہماری کتاب (الفوائد تزکیئہ نفس ، علم قلب اور محبت الہی کے بارے میں) سے رجوع فرمائیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان پر عمل نصیب فرمائے ، وہی توفیق دینے والاہے اس کے علاوہ کوئی رب نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص236

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ