سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(04) طاغوت کی صورتیں

  • 11124
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 2133

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

راو لپنڈی سے رانا اختر  لکھتے ہیں کہ طا غو ت کسے کہتے ہیں موجودہ دور میں طا غو ت کی کیا صورتیں ہیں اور اس سے کیو نکر محفوظ رہا جا سکتا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لغت کے اعتبا ر سے طا غو ت ہر اس شخص کو کہا جا تا ہے جو حدود سے تجا وز کر جا ئے، قرآن کر یم کی اصطلا ح میں طا غو ت سے مرا د وہ بندگی کی حد سے تجا وز کر کے خو د آقا ئی کا دم بھر ے اور اللہ کے بندوں سے اپنی بند گی کرائے ۔

اللہ کے مقا بلہ میں بند ے کی سر کشی کے تین مراتب حسب ذیل ہیں ۔

 (1)بند ہ اصولاً اس کی اطا عت کو ہی حق خیا ل کر ے مگر عملاً اس کے احکا م کی خلا ف ورزی کر ے، اس کانام قرآنی اصطلاح میں فسق ہے ۔

 (2) بندہ اس کی فر ما نبرداری سے اصو لاً منحرف ہو کر یا تو خو د مختا ر بن جا ئے یا اس کے علاو ہ کسی دوسرے کی بندگی کر نے لگے یہ کفر ہے ۔

(3)وہ اپنے ما لک سے با غی ہو کر اس کے ملک میں اور اس کی رعیت میں خو د اپنا حکم چلا نے لگے، اس آخری مر تبے پر جو بندہ پہنچ جائے اس کانام طا غوت ہے ۔ کو ئی شخص صحیح معنوں میں اللہ کا حقیقی بندہ نہیں ہو سکتا جب تک وہ اس طا غو ت کا منکر نہ ہو اور اللہ کی بندگی سے منہ موڑ کر انسا ن صرف ایک طاغو ت کے چنگل میں ہی نہیں پھنسا بلکہ بہت سے طواغیت اس پرمسلط ہو جاتے ہیں، ایک طا غو ت شیطا ن ہے جو اس کے سامنے نت نئی جھوٹی تر غیبا ت کا سدا بہار سبز با غ پیش کرتا ہے، دوسرا طاغوت آدمی کا اپنا نفس ہے جو اسے خوا ہشا ت کا غلا م بنا کر زندگی کے ٹیڑھے راستوں پر دھکیل دیتا ہے، ان کے علا وہ بے شما ر طا غو ت باہر کی دنیا میں پھیلے ہو ئے ہیں، بیو ی اور بچے ، اعزہ و اقربا، برادری، خا ندان، دوست اور آشنا، سو سا ئٹی اور قو م، پیشوا اور راہنما، حکو مت اور حکا م یہ سب بندے کے لئے کبھی طاغوت کی حیثیت اختیا ر کر جا تے ہیں اور اس سے اپنی اغرا ض کی بند گی کرا تے ہیں، پھر بے شما ر آقا ؤ ں کا یہ غلا م سا ری عمر اس چکر میں پھنسا رہتا ہے کہ کس آقا کو خو ش کر ے اور کس کی ناراضگی سے محفو ظ رہے۔ مختصر یہ ہے کہ طا غو ت ہر وہ با طل قوت ہے جو اللہ کے مقا بلہ میں اپنی عبا دت یا اطا عت کرا ئے یا لو گ ازخو د اللہ کے مقابلہ میں اس کی اطاعت کر نے لگیں خو اہ وہ مخصوص شخص ہو یا  ادارہ ، گو یا طاغو ت سے مراد دنیا دار چودھری اورحکمران بھی ہو سکتے ہیں، بت، شیطا ن اور جن بھی ہو سکتے ہیں اور ایسے پیر فقیر بھی ہو سکتے ہیں جو اللہ کے مقابلہ میں اپنی اطاعت کرو انا پسند کر تے ہیں اور شر یعت پر طریقت کو تر جیح دیتے ہیں ، اس طرح ہر انسان کا اپنا نفس بھی طا غو ت ہو سکتا ہے جبکہ وہ اللہ کی اطاعت و عباد ت سے انحراف کر رہا ہو۔ ان سے محفوظ رہنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ ان سب کا انکا ر کر دیا جائے، جیسا کہ ارشاد با ر ی تعالیٰ ہے ۔’’اب جو شخص طا غو ت سے کفر کر ے اور اللہ پر ایمان لا ئے تو اس نے ایسے مضبو ط حلقہ کو تھا م لیا جو ٹوٹ نہیں سکتا ۔‘‘(2البقرہ256)

دوسر ے مقا م پر ارشا د فر مایا :’’ جو لو گ طا غو ت کی عبا دت کر نے سے بچتے رہے اور اللہ کی طرف رجو ع کیا ان کے لئے بشا رت ہے، لہذا آپ میرے بندو ں کو خو ش خبر ی دے دیجیے جو با ت کو تو جہ سے سنتے ہیں ، پھر اس کے بہتر ین پہلو کی پیر وی کر تے ہیں ۔ یہی وہ لو گ ہیں جنہیں اللہ نے ہدا یت بخشی اور یہ عقل مند ہیں۔‘‘(39/الزمر:18)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:28

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ