سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(01) عقیدہ و توحید

  • 11121
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میلسی سے عبد القہا ر لکھتے ہیں کہ ہما رے ہا ں عقیدہ کے متعلق بہت زور دیا جا تا ہے ۔ آخر یہ عقیدہ کیا ہے ؟جس کے متعلق اتنی تا کید کی جا تی ہے کہ اس کی صحت کے بغیر کو ئی عمل بھی صحیح نہیں ہو گا ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لغو ی طو ر پر لفظ عقیدہ  "عقد"سے بنا ہے  جس کا معنی  جو ڑ نا  اور مضبو ط  کر نا ہے  قرآن کر یم  میں متعد د مقا ما ت  پر مختلف  معنو ں میں یہ لفظ  استعما ل ہوا ہے مثلاًَ

(1)زبان کی گرہ :﴿وَاحلُل عُقدَةً مِن لِسانى ﴿٢٧﴾... سورةطه

"اے اللہ !میر ی زبا ن   کی گرہ کو کھو ل د ے ،"

(2)عقدنکاح:﴿وَلا تَعزِموا عُقدَةَ النِّكاحِ...﴿٢٣٥﴾... سورةالبقرة

"عدت پو ری ہو نے تک عقد نکا ح کا عزم نہ کرو ۔"

(3)دھا گے میں گرہلگانا:﴿ النَّفّـٰثـٰتِ فِى العُقَدِ ﴿٤﴾... سورةالفلق

"دھا گے  مین  گرہ  لگا نے  وا لی عو رتو ں کی پھو نک جھا ڑ ۔

(4) مضبو ط قسم :﴿بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ...﴿٨٩﴾... سورةالمائدة

"جن قسموں  کو تم  نے مضبو ط  کیا ،:

(5)عہدو پیما ن :﴿أَوفوا بِالعُقودِ...﴿١﴾... سورةالمائدة

اپنے عہد و پیما ن  کو پو را  کر و۔"

چادر با ندھنے کےلئے عقدازار استعمال ہوتا ہے، نیز خرید و فروخت اور با ہمی لین دین کے معا ملا ت کو بھی عقد کہا جا تا ہے ، الغرض عربی زبا ن میں مضبو طی اور پختگی کے معنی کو ادا کر نے کےلئے اس لفظ کا استعما ل ہوتا ہے ۔

شرعی اصطلاح میں عز م بالجزم اور پختہ ذہن پر عقیدہ کا اطلا ق ہو تا ہے، خوا ہ ذہن کی پختگی حق پرہو یا باطل پر اگر ذہنی مضبوطی حق پر ہے تو عقیدہ صحیح کہلاتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کی وحدانیت پر پختہ ہونا اور اگر کسی باطل چیز پر پختہ ہوا ہے توعقیدہ باطل ہے،جیسا کہ عیسائیوں کا عقیدہ تثلیث پر مضبو ط ہو نا۔

 الغرض عقیدہ یہ ہے کہ انسا ن کسی چیز پر پختہ یقین رکھے اور اسے دین کے طو ر پر اپنا ئے قطع نظر کہ وہ چیز حق ہو یا باطل، دین اسلام میں صحیح عقیدہ میں درج ذیل با تیں آتی ہیں ۔

 (الف) اللہ ،اس کے فر شتوں، رسولوں، کتا بو ں، یو م آخر ت اور اچھی یا بر ی تقد یر پر پختہ یقین رکھنا ۔

(ب) جو کچھ قرآن یا سنت صحیحہ سے ثا بت ہے، اس پر ایمان لا نا، خوا ہ ان کا تعلق اصول ایما ن سے ہو یا ارکا ن اسلام سے، خوا ہ وہ اوامر ونو اہی پر مشتمل ہو یا اخبا ر مغیبا ت پر ۔ اس میں تو حید، ایما ن ،امو ر غیب، نبوت و رسا لت ، قضا و قد ر، احکا م و اخبا ر آجا تے ہیں ،اس کے علا وہ اللہ کے لئے کسی سے محبت کرنا، دشمنی رکھنا، صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کا احترا م بھی عقیدہ کا حصہ ہے۔ محدثین عظا م نے اس مو ضو ع کو نکھا ر نے کے لئے کئی ایک نا م استعمال کیے ہیں ۔مثلاً

(1) تو حید:امام بخا ری ،ابن مندہ اور امام ابن خزیمہ کی کتا ب التوحید میں اسی مو ضو ع کو بیا ن کیا گیا ہے ۔

(2)الا یمان : حا فظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تا لیف کتا ب الایمان میں عقیدہ سے متعلق مبا حث بیا ن کئے ہیں ۔

(3)السنۃ :محدث ابن ابی عا صم رحمۃ اللہ علیہ نے کتا ب السنۃ میں عقیدہ کے حقائق سے بحث کی ہے ۔

ان کے علاوہ الشر یعہ اور اصو ل الدین کے نا م سے بھی اسے مو سو م کیا جا تا ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:26

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ