سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(708) حرام کام کے بارے میں سوچنا ، مگر اسے نہ کرنا

  • 11084
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1354

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارےمیں کیا حکم ہے جو حرام اشیاء کےبارے میں سوچتاہے مثلا کوئی شخص یہ سوچتا ہے کہ وہ چوری کرےیازنا کرےلیکن اسےیہ معلوم ہےکہ اگر اسے اسباب  بھی آجائیں تو وہ  پھر بھی ان میں سے قطعا کوئی کام نہیں کرے گا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کے دل میں چوری ، زنا یامنشیات کے استعمال جیسے جو برے خیالات آتے ہیں اور انسان انہیں عملی  جامہ نہیں پہناتا تو یہ قابل معافی ہیں ۔ ان کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوتا کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایاہے:

«إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ فِي صُدُورِهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ، أَوْ تَكَلَّمْ»

 (صحیح البخاری ، الطلاق ، باب الطلاق فی الاغلاق والکرہ ۔۔۔الخ ، ح : وصحیح مسلم ، الایمان ، باب تجاوز اللہ عن حدیث النفس ۔۔ الخ ، ح : 127)

’’میری امت کےلوگوں کے دلوں میں جو خیالات آتے ہیں اللہ تعالی نے انہیں معاف فرما دیا ہے بشرطیکہ انہیں عمل یا قول کا جامہ نہ پہنا دیا جائے ۔‘‘

اسی طرح نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے :

وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ (صحیح مسلم ، الایمان، باب اذاهم العبد بحسنة کتبت ---الخ : 130)

’’جس شخص نےبرائی کاارادہ کیا ،مگرپھر اسے نہ کیا تواس کے نامہ اعمال میں نہین لکھا جائے گا۔‘‘

اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں :

(وان تركها فالتبوها له حسنة انمام تركها من جرائي) (صحيح مسلم الايمان باب اذا هم العبد بحسنة كتبت---الخ ح 129 كلاهما من حديث ابي هريرة )

’’اور اگر اس نے ترک کردیا تو (اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ )  اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو کیونکہ اس نے اسے میرے ڈر کی وجہ سے ترک کیا ہے ۔‘‘

اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ جو شخص اس برائی کو ، جس کا اس نے ارادہ کیا تھا ، اگر محض اللہ کے لیے اسے ترک کر دے تو اللہ تعالی اس کےلیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور اگر اسباب کی  وجہ سے اسے ترک کردے تو پھر اس کےنامۂ اعمال میں نہ نیکی لکھی جاتی ہے اور نہ برائی ۔ یہ اللہ تعالی کا اپنے بندوں پر محض فضل و رحمت ہےاور اس کی ذاب گرامی کےلیے حمد وشکر ہے، اس  کے سوا نہ کوئی الہ ہے اور نہ رب !

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص536

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ