سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(554) عبداللہ اور عبد الرحمٰن جیسے ناموں کی تصغیر

  • 10923
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1088

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم بہت سے ان پڑھ اور پڑھے لکھے لوگوں سے یہ سنتے ہیں کہ وہ اسماء معبدہ کی تصغیر کردیتے ہیں یا وہ انہیں ایسے ناموں سے بدل دیتے ہیں جو پہلے نام کے منافی ہوتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا اس میں کوئی حرج تو نہیں مثلا عبداللہ کو عبید ، عبود اور عبدی اور حمدی وغیرہ کے ناموں سےبلاتے ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسماء معبدہ کی تصغیر میں کوئی حرج نہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اہل علم میں سے کسی نے اس سے منع کیا ہو۔ احادیث و آثار میں بھی اس طرح کے بہت سے نام ملتے ہیں مثلا انیس، حمید اورعبید وغیرہ ، لیکن اگر کسی ایسے شخص کے نام کو تصغیر کےساتھ بلایا جائے جو اسے ناپسند کرتا ہو تو پھر بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ اس صورت میں یہ برے القاب کے ساتھ پکارنے کےقبیل سے ہوگا ، جس سے اللہ تعالی نے قرآ ن کریم میں منع فرمایا ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص ا س نام کے بغیر پہچانا جاسکتا ہو تو پھر کوئی حرج نہیں جیسا کہ آئمہ حدیث نے بعض رجال کے سلسلہ میں یہ صراحت کی ہے مثلا اعمش اور اعرج وغیرہ-

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص424

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ