سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(680) نذر مانی ہوئی چیز کی قیمت صدقہ کرنا

  • 10065
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1186

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے نذر مانی تھی کہ میں فی سبیل اللہ ایک کنواں کھودوں گا مگر مجھے اس کی توفیق نہ ہوئی اور اب میں یہ چاہتا ہوں کہ اپنی نیت بدل لوں اور کنویں پر آنے والے خرچ کو صدقہ کر دوں تو کیا اس سے نذر پوری ہو جائے گی یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نذر اگر اطاعت الٰہی پر مبنی ہو اور نذر ماننے والے کو اس کی قدرت ہو تو اسے پورا کرنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نذر پورا کرنے کا حکم دیا اور اس پراجرو ثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ثُمَّ ليَقضوا تَفَثَهُم وَليوفوا نُذورَ‌هُم ... ﴿٢٩﴾... سورة الحج

’’پھر چاہیے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں‘‘۔

اور فرمایا:

﴿يوفونَ بِالنَّذرِ‌...﴿٧﴾... سورة الدهر

’’یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں‘‘۔

اور نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

«مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ۔ ( صحیح بخاری)

’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی توا سے اس کی استطاعت کرنی چاہئے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی توا سے اس کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے‘‘۔

لہٰذا اس شخص پر واجب ہے کہ اپنی نذر کو پورا کرے اور کنواں کھود کر مسلمانوں کیلئے وقف کر دے اور اگر اسے اس کی طاعت نہ ہو یا کنویں کیلئے مناسب جگہ نہ ملے یا اسے حکومت یا حکمران یا اس علاقے کے باشندے کنواں کھودنے سے منع کر دیں تو پھر اس کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ کنویں کی بجائے کوئی اور ایسی چیز اختیار کر لے جو اس سے مشابہہ ہو اور اگر اس کی قدرت نہ ہو تو پھر وہ کنویں پر آنے والے اخراجات کو صدقہ کر دے‘ یہ صدقہ مجاہدوں مسکینوں اور محتاجوں کو دیا جا سکتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص544

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ