سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(666) اسلام میں نذر کے بارے میں حکم

  • 10051
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1151

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلام میں نذر کے بارے میں کیا حکم ہے۔ بعض لوگ اپنے آبائو اجداد کی عادت کے مطابق عمل کرتے ہوئے جانور ذبح کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ محمدﷺ کی نیت کے مطابق ہے لیکن اس نذر کو وہ سال کے معین اوقات میں مانتے ہیں مثلاً اکثر لوگ رمضان المبارک میں ایسی نذر مانتے ہیں تو اسلام کا اس کے بارے میں کیا حکم ہے کیا یہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جانور ذبح کرنے یا نفل نماز اد اکرنے یا نفل روزے رکھے وغیرہ کی نذر ماننا عبادت ہے لہٰذا جو سخص ایسی کوئی نذر مانے تو اسے پورا کرنا لازم ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما أَنفَقتُم مِن نَفَقَةٍ أَو نَذَر‌تُم مِن نَذرٍ‌ فَإِنَّ اللَّهَ يَعلَمُهُ ۗ... ﴿٢٧٠﴾... سورة البقرة

’’اور تم اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو یا کوئی نذر مانو‘ اللہ اس کو جانتا ہے‘‘۔

اللہ تعالیٰ نے نذر کو پورا کرنے والوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:

﴿يوفونَ بِالنَّذرِ‌... ﴿٧﴾... سورة الدهر

’’یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں‘‘

اور نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

«مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ۔»( صحیح بخاری)

’’جو شخص یہ نذر مانے کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اس کی اطاعت کرنی چاہئے‘‘

اور جو شخص غیر اللہ کیلئے یعنی کسی نبی یا فرشتے یا ولی کے لئے نذر مانے تو یہ شرک ہے کیونکہ اس نے عبادت کو غیر اللہ کیلئے قرار دیا ہے لہٰذا اس شرک کی وجہ سے اس کیلئے توبہ و استغفار کرنا واجب ہے۔

ثانیاً: رسول اللہﷺ یا مخلوق میں سے کسی اور کے تقرب اور تعظیم کے لئے جانور ذبح کرنا شرک ہے کیونکہ یہ بھی غیر اللہ کی عبادت ہے لہٰذا اس سے بھی توبہ اور استغفار کرنا واجب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص531

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ