سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(538) قسم کھائی کہ وہ یہ کام نہیں کرے گا

  • 10023
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 966

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بعض دوستوں کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے مجبور کیا کہ میں ان کے پاس رہوں لیکن میں نے کہا کہ میری وجہ سے جو بھی نقصان اٹھائو گے وہ میرے لیے حرام ہے لیکن انہوں نے بکریاں ذبح کر لیں اور مجھے کھانے پر مجبور کیا تو میں ان کے پاس خاطر سے کھا لیا تو اب میرے لیا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک چیز کو حرام قرار دے کر اسے کھا لینے کی وجہ سے آپ کیلئے کفارہ قسم لازم ہے اور وہ ہے دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا جو آپ اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہیں خواہ وہ گندم ہو یا کھجور وغیرہ‘ اس کا ہر مسکین کو نصف صاع دے دیں یا دس مسکینوں کو کپڑے دے دیں یا ایک غلام آزاد کر دیں او راگر اس کی طاقت نہ ہو تو تین روزے رکھ لیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّ‌مُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبتَغى مَر‌ضاتَ أَزو‌ٰجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ﴿١ قَد فَرَ‌ضَ اللَّهُ لَكُم تَحِلَّةَ أَيمـٰنِكُم... ﴿٢﴾... سورة التحريم

’’اے پیغمبر! جو چیز اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے آپ اس کو کیوں حرام ٹھہراتے ہیں؟ کیا اس سے اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہو؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اللہ نے تم لوگوں کیلئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے‘‘۔

اور فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تُحَرِّ‌موا طَيِّبـٰتِ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكُم ... ﴿٨٧﴾... سورة المائدة

’’مومنو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو‘‘۔

پھر اللہ تعالیٰ نے کفارہ کی صورتیں بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ ۖ فَكَفّـٰرَ‌تُهُ إِطعامُ عَشَرَ‌ةِ مَسـٰكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ ۚ ذ‌ٰلِكَ كَفّـٰرَ‌ةُ أَيمـٰنِكُم إِذا حَلَفتُم ۚ وَاحفَظوا أَيمـٰنَكُم ۚ كَذ‌ٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُم ءايـٰتِهِ لَعَلَّكُم تَشكُر‌ونَ ﴿٨٩﴾... سورة المائدة

’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے‘ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو)‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ